Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

مسلمانوں کو انصاف کی امید چھوڑ دینی چاہیے

$
0
0

ان دنوں حق اور انصاف کے بارے میں بات کرنا ایک خاصا مشکل کام ہے، خاص طور پر اس وقت جب آپ کی دلیل مسلمانوں کے حق میں جاتی ہو۔ اگر کوئی مسلمان اس طرح کی بہکی بہکی باتیں کریں تو انھیں نظر انداز کیا جا سکتا ہے لیکن اگر کوئی ہندو ایسا کرے تو اس سے نمٹنا ضروری ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں سے نفرت کرنے والوں نے جناح کے بجائے گاندھی کو قتل کیا تھا کیونکہ ہندو ہوتے ہوئے وہ جس انصاف کی بات کر رہے تھے وہ کچھ لوگوں کو مسلمانوں کی طرفداری نظر آ رہی تھی۔

یہ مضمون مسلمانوں کی طرفداری میں نہیں لکھا جا رہا ہے، لیکن یہ خدشہ اور افسوس ہے کہ اسے شاید اسی طرح پڑھا جائے۔ کیا سیکولر، کمیونسٹ اور مسلم پرست ہونے کے الزامات کے خوف سے انصاف پسند اور حقیقت پسند لوگ لکھنا اور بولنا بند کر دیں؟ ایسے لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والے پرتشدد واقعات کا حساب کتاب مسلمانوں سے مانگنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عراق کا حساب راجستھان میں، نائیجیریا کا حساب جھارکھنڈ میں مانگا جا سکتا ہے، کشمیری مسلمانوں کا غصہ میواتی مسلمانوں پر اتارا جا سکتا ہے، اور ایسے تشدد کے متاثرین سے ہمدردی رکھنے والوں کو منصوبہ بند طریقے سے قابل مذمت بنا دیا گیا ہے۔
امریکہ، یورپ سے لے کر انڈیا تک میڈیا، سوشل میڈیا اور سیاست میں جو سکرپٹ لکھی جا رہی ہے اس کے مرکز میں ہیرو کے بجائے ولن ہیں۔ اس سکرپٹ میں جو کوئی بھی ولن کو مار سکے ہیرو ہو سکتا، یہ ایک ہٹ فارمولہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے سر عام مسلم مخالف بیان اور اس کے بعد انڈیا میں ان کی کامیابی کے لیے کی جانے والی پوجا اور دعا کے پس پشت کار فرما چاہت کسی سے پوشیدہ نہیں۔ یہ یگیہ (پوجا) دیوتا جیسے ٹرمپ'کی جیت اور 'دیو جیسے مسلمانوں'کی بدحالی کے لیے کیے جا رہے تھے۔

کیا مسلمان کبھی شکار نہیں ہو سکتا ؟
بہت سے لوگ یہ تسلیم کرنے لگے ہیں کہ دولت اسلامیہ، بوکو حرام سے لے کر طالبان اور لشکر تک، دنیا کی ہر متشدد سرگرمیوں کے لیے صرف مسلمان ذمہ دار ہیں۔ اس کا آسان نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ظلم کے شکار کسی مسلمان کے لیے ہمدردی ظاہر کرنا دہشت گردی کی حمایت کرنا ہے۔ مقبول نظریہ ان دنوں یہ ہے کہ مسلمانوں ہر طرح سے یا تو فتنہ گر ہیں یا پھر ان کے حامی ہیں۔ وہ آفت زدہ، مصیبت زدہ اور ظلم و جبر کا شکار ہو ہی نہیں سکتے۔ پہلے مسلمانوں کو سدھرنا ہو گا۔ اس سے پہلے انھیں ملک، سماج اور قانون سے انصاف یا رحم کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔

اسی دلیل کے تحت کشمیر میں پیلیٹ گن کی مار سے اندھے ہونے والے نوجوانوں سے ہمدردی کا اظہار کرنے والوں کو 'غدار'ہونے کا تمغہ دیا گیا۔ اخلاقوں اور جنیدوں کی ہلاکتوں کو حادثہ سمجھ کر نظر انداز کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ یہ ایک خوفناک صورتحال ہے جس میں انصاف، منطق، صوابدید اور انسانی رحم کے جذبات کی جگہ نفرت، انتقام، فساد غلط پرچار اور ظلم نے لے لی ہے۔ چند لوگوں کے غلط کام کی وجہ سے 1.6 ارب لوگوں کے ہرکسی کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور جو غیر مسلم ہیں انھیں ناانصافی نظر آنی بند ہو جائے تو ہم واقعتا ایک خطرناک دور میں جی رہے ہیں۔.

روہنگیا آخر جائیں تو جائيں کہاں؟
ایسے ماحول میں جب اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کو دنیا کی بدحال ترین برادری کہہ رہا ہے تو ان کو پناہ دینے کی بات تو دور ان کے درد اور مصیبت کے بارے میں بات کرنے والے کہیں نظر نہیں آتے ہیں۔ امریکی اور یورپی میڈیا میں رپورٹ شائع ہو رہی ہیں کہ کیسے برما میں ہزاروں روہنگیا کھانے اور پانی کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں برما کے فوجی معصوم، بے سہار افراد کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے میں مصروف ہیں۔ برما انھیں اپنا شہری ماننے کو تیار نہیں ہے، ان کے لیے نہ بنگلہ دیش میں جگہ ہے، نہ ہی دنیا کو امن، عدم تشدد اور ہمدردی کا پیغام دینے والے بدھ-گاندھی کے ہندوستان میں ان کے لیے کوئی جگہ ہے۔

راجیش پریہ درشی
ڈیجیٹل ایڈیٹر، بی بی سی ہندی
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

Trending Articles