Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

فٹ پاتھ کی زندگی

$
0
0

دنیا میں فٹ پاتھوں پر لوگ کہاں نہیں سوتے ممبئی تو یوں ہی بدنام ہے۔ برطانیہ کی سڑکوں پر پچھلے سال 4134 لاکھ لوگوں نے اپنی راتیں فٹ پاتھوں پر کاٹیں یہ 2010ء کی نسبت 16 فیصد زیادہ ہے۔ نئی حکومت 4 ہزار بے گھر لوگوں کو گھر مہیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ 2027ء میں تمام بے گھر لوگوں کو رہائشی سہولتیں مل جائیں گی۔ سرکاری رپورٹوں کے مطابق 16-17 سال کے ٹین ایجرز ، 20 سے زائد بڑی عمر کے وہ لوگ جو کسی وقت سرکاری چیئرمین رہے وہ فٹ پاتھ پر سوئے۔ غیر جانبدار اعداد و شمار کے مطابق 2016ء میں 1 لاکھ 16 ہزار لوگوں نے رہائشی سہولتوں کے لیے حکومت سے مطالبہ کیا ۔ ہائوس آف اولڈ کونسل نے30 ہزار کو سہولتیں مہیا کرنے کے بعد ہاتھ کھڑے کر دئیے یہ کوئی ہمارا کام تھوڑا ہی ہے یہ کہتے ہوئے انہوں نے گھر مہیا کرنے سے انکار کر دیا۔
ایک اور گروپ کے اعداد و شمار کے مطابق چندے پر پلنے والے بے گھر بالغوں کی تعداد 35 لاکھ سے زائد ہے۔ بہت کم جگہ پر زیادہ رہائشیں اختیار کرنے والوں کی تعداد 35 لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ برطانیہ کی کنگ کوئونٹی میں فٹ پاتھوں پر سونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پارکوں اور گلیوں میں بھی لوگ سو رہے ہیں۔ بعض شہروں میں سڑکوں ، فٹ پاتھوں، پارکوں میں سونے والوں کی تعداد میں 47 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ 2014ء میں یہ اضافہ 76 فیصد تک تھا۔ آل ہوم کنگ کائونٹی کے سربراہ مارک پٹنم کے مطابق بے گھر لوگوں کی رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے این جی اوز کافی کام کر رہی ہیں۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں میں ایسے لوگوں کی تعداد میں 21 فیصد، 47 فیصد اور پھر 76 فیصد اضافے کے باعث ان کی ضرورتوں کو پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔ 

بعض شہروں میں بے گھروں کی تعداد 11.5 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ جہاں تک لاس اینجلس کا تعلق ہے وہاں بھی بے گھرافراد کی تعداد ،میں بعض کائونٹیز میں 23 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ۔ لا س اینجلس کے مئیر ایرک گارس سٹی کے مطابق ’’ہم آپ کو لگی لپٹی کے بغیر صاف بتا رہے ہیں کہ رہائشی سہولتوں سے محروم افراد کی تعداد میں 23 فیصد اضافہ افسوسناک ہے‘‘۔ سینس فرنینڈوس ویلی اور ویسٹ سائیڈ میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔2017ء میں بے گھر افراد کی تعداد 58 ہزار کے لگ بھگ ہو گئی جو کہ 2016ء میں تقریباً 47 ہزار تھی۔ بعض علاقوں میں تقریباً 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ۔ زیادہ تر بے گھروں کی عمریں 24 سے 54 سال کے درمیان ہیں جن نوجوانوں کو ملک کی تعمیر نو میں حصہ لینا چاہئے وہ اپنے مکانات کی تعمیر نو کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

کیلی فورنیا ہائوسنگ پارٹنر شپ کی رپورٹ کے مطابق 2015ء میں افراط زرکے باعث بے گھر افراد کی تعداد میں بھی 30 فیصد اضافہ ہوا۔ چنانچہ نومبر میں لاس اینجلس حکومت نے 1.25 ارب روپے کے بانڈز کی مدد سے بے گھر افراد کو رہائشی سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کی۔ 10سال میں رہائشی سہولتوں پر حکومت 3.5 ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔ حکومت نے 15 ہزار سستے مکانوں کی فراہمی کا بھی بندوبست کیا تھا۔ یہ مسئلہ صرف لاس اینجلس کا نہیں ہے بہت سی دوسری ریاستوں میں بھی ہزاروں لوگ اپنے گھر سے بے گھر ہیں۔ جوائنٹ سینٹر برائے ہائوسنگ کی ایک رپورٹ کے مطابق لاس اینجلس میں 20 لاکھ لوگ شدید رہائشی مشکلات سے دو چار ہیں۔ گھر تو ہیں ان کے پاس مگر ان کا کرایہ ان کی آمدنی کے 50 فیصد تک پہنچ چکا ہے یعنی کرائے امریکہ کے بس میں نہیں رہے۔ بے گھر افراد میں سب سے زیاہ تعداد سیاہ فام باشندوں کی ہے۔ تقریباً ایک تہائی بے گھر سیاہ فام ہیں ۔ 

پھر ہسپانوی اور دوسری قوموں کا ذکر آتا ہے۔ 2016ء کے اوائل میں امریکہ میں 5.5 لاکھ افراد رہائشی سہولتوں سے محروم تھے۔ امریکی محکمہ ہائوسنگ اور اربن ڈویلپمنٹ کے مطابق کیلی فورنیا میں 22 فیصد ،یعنی 1 لاکھ 18ہزار نیویارک میں 16 فیصد یعنی 86 ہزار، فلوریڈا میں 6 فیصد یعنی 34 ہزار، ٹیکسس میں 4 فیصد یعنی 23 ہزار اور واشنگٹن میں 4 فیصد یعنی 21 ہزار لوگ بے گھر ہیں۔ ہنگر اینڈ ہوم لیس نیس کے حوالے سے ایک سروے میں پتہ چلا کہ ہر 10ہزار میں سے 24 لوگ بے گھر ہیں بعض شہروں میں زیادہ تیزی سے اور بعض میں اضافہ نسبتاً کم شرح سے ہوا۔

رحمیٰ فیصل



Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

Trending Articles