اڑتالیس فیصد خواتین سمیت دنیا کا ہر ساتواں فرد تارک وطن ہے، تارکین وطن کی سب سے بڑی منزل امریکا ہے جبکہ وطن ترک کرنیوالوں میں بھارت سرفہرست ہے۔ پوری دنیا میں تارکین وطن کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر ترک وطن کرنیوالے افراد کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی کرنا ہے جس سے تارکین وطن کی واپسی کے مناسب انتظامات کئے جا سکیں۔ تاہم تارکین وطن نا صرف سماجی اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں بلکہ ان کی واپسی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی دنیا کا ہر 7واں فرد کسی نہ کسی حوالے سے اپنے وطن کے بغیر دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے اور بحیثیت تارک وطن اپنے وطن سے دور رہنے پر مجبور ہوئے۔
تارکین وطن کے عالمی دن کے حوالے سے جو اعداد و شمار حاصل کئے ہیں اس کے مطابق اپنے وطن کو ترک کرنے والے سماجی اور معاشی حوالے سے مجبور افراد کا 48 فیصد خواتین پرمشتمل ہے۔ تارکین وطن کی کل تعداد کا 62 فیصد ایشیاء اور یورپ میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات کی کل آبادی کا 84.4 فیصد ایسے افراد پرمشتمل ہے جو براہ راست متحدہ عرب امارات سے تعلق نہیں رکھتے جبکہ قطر میں یہ شرح 75.5 فیصد اور کویت میں 73.6 فیصد ہے۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق تارکین وطن کو پناہ دینے کے حوالے سے 4 کروڑ 66 لاکھ کیساتھ امریکہ بدستور سرفہرست ہے جبکہ ایک کروڑ 20 لاکھ کے ساتھ جرمنی دوسرے، ایک کروڑ 16 لاکھ کے ساتھ روسی فیڈریشن تیسرے، ایک کروڑ 2 لاکھ کیساتھ سعودی عرب چوتھے، 85 لاکھ کیساتھ برطانیہ 5ویں اور 81 لاکھ کے ساتھ متحدہ عرب امارات چھٹے نمبر پر ہے۔