Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

حادثے کے بعد سمندر میں جلتا آئل ٹینکر ڈوب سکتا ہے

$
0
0

چینی ساحلی علاقے کے قریب سمندر میں ایک مال بردار بحری جہاز کے ساتھ تصادم کے بعد اب شعلوں کی لپیٹ میں آیا ہوا ایرانی آئل ٹینکر ڈوب سکتا ہے۔ جہاز کا عملہ تاحال لاپتہ ہے۔ اس ٹینکر پر ایک لاکھ چھتیس ہزار ٹن تیل لدا ہوا ہے ۔  چینی دارالحکومت بیجنگ سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق چینی حکام نے بتایا ہے کہ اس ایرانی تیل بردار بحری جہاز کو اس وقت آگ کے شعلوں نے پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور یہ کسی بھی وقت دھماکے سے پھٹ سکتا یا آتشزدگی کے نتیجے میں سمندر میں ڈوب سکتا ہے۔

اس آئل ٹینکر کو حادثہ قریب 36 گھنٹے پہلے پیش آیا تھا اور تب سے اب تک اس پر سوار عملے کے بتیس ارکان، جن میں سے 30 ایرانی تھے اور دو بنگلہ دیشی، میں سے 31 کا کوئی پتہ نہیں ہے۔ بیجنگ میں حکام نے بتایا کہ امدادی کارکنوں کو اس جہاز سے اب تک عملے کے صرف ایک رکن کی لاش ملی ہے۔ اس ٹینکر کو، جو ہلکا خام تیل لے کر جا رہا تھا، اس حد تک آتشزدگی کا سامنا ہے، کہ اس جہاز اور اس کے قریبی سمندری علاقے سے جلتے ہوئے تیل کے دھوئیں کے گہرے بادل فضا میں اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس ٹینکر پر اور اس کے ارد گرد درجہ حرارت اتنا زیادہ ہے کہ اس وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
چینی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق آگ لگ جانے کے نتیجے میں اس ٹینکر پر گہرے دھوئیں کے ساتھ ساتھ بہت سے زہریلے اور مضر صحت مادے بھی پائے جاتے ہیں، جن کی وجہ سے ریسکیو کارکن بڑی تعداد میں اس جہاز تک نہیں پہنچ پا رہے۔ بیجنگ میں ملکی وزرات ٹرانسپورٹ کے مطابق اس آئل ٹینکر پر پاناما کا پرچم لہرا رہا تھا، اور 274 میٹر یا 900 فٹ طویل یہ آئل ٹینکر، جس کا نام سانچی تھا، کسی بھی وقت دھماکے سے پھٹ یا سمندر میں غرق ہو سکتا ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں متاثرہ سمندری علاقے میں شدید ماحولیاتی آلودگی کا خطہ ہے۔ یہ ٹینکر شنگھائی سے قریب 160 سمندری میل کے فاصلے پر ایک مال بردار بحری جہاز سے ٹکرا گیا تھا۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ’سانچی‘، جس کا انتظام ایرانی کمپنی ’گلوری شپنگ‘ کے پاس تھا، ایک لاکھ 36 ہزار ٹن خام تیل لے کر جنوبی کوریا جا رہا تھا۔
جس کارگو شپ کے ساتھ اس ٹینکر کی ٹکر ہوئی، وہ ہانگ کانگ کا ایک بحری جہاز سی ایف کرسٹل تھا، جس پر 64 ہزار ٹن اناج لدا ہوا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ آئل ٹینکر نیشنل ایرانی ٹینکر کمپنی (NITC) کی ملکیت ہے۔ اے ایف پی کے مطابق یہ حادثہ گزشتہ دو سال سے بھی کم عرصے میں ایران کے اسی ادارے کی ملکیت کسی تیل بردار بحری جہاز کو پیش آنے والا دوسرا بڑا حادثہ ہے۔ اس سے قبل اگست 2016ء میں بھی ایران کا ایک تیل بردار سپر ٹینکر آبنائے سنگاپور کے پانیوں میں ایک کنٹینر شپ سے ٹکرا گیا تھا۔

بشکریہ DW اردو
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

Trending Articles