↧
یہ مبینہ پولیس مقابلہ ہوتا کیسے ہے؟
تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں، دیکھتے ہی پا جاتے ہیں کہ یہ مبینہ پولیس مقابلہ ہے۔ یہ بھی بتاتے چلیں کہ ہر پولیس والا یہ مقابلہ نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی کر سکتا ہے کیونکہ مجرموں کو تو مار لیا لیکن ان کے ’سائیں‘ صرف بد دعاؤں سے مرتے ہیں۔ چنانچہ ہر دور میں کوئی ایک آدھا پولیس آفیسر ہی اس کام کے لیے ٹرینڈ کیا جاتا ہے۔ ایک مبینہ حقیقت یہ بھی ہے کہ اس روایت کی آڑ میں بہت سے ذاتی بدلے بھی چکائے جاتے ہیں، مزید براں کچھ معاملات میں پولیس والے اپنی جان پہ کھیل کے ملزم کو گرفتار بھی کر لیتے ہیں تو قانونی کی پیچیدگیوں اور عدالتی نظام میں پائے جانے والے موروثی سقم ملزمان کو بچ نکلنے کے مواقع مہیا کر دیتے ہیں۔ اس صورت میں پولیس والوں کی ساری محنت اور قربانی ضائع ہو جاتی ہے۔ ایسا ہوتا ہے، گو میں اس کو بھی ’مبینہ‘ ہی کے کھاتے میں ڈالوں گی کیونکہ ادھر کچھ دنوں سے، بعض احباب کا خیال ہے کہ ایسی سچائیاں بیان کرنے سے کچھ اداروں کی توہین ہو جاتی ہے۔ مجھے چونکہ اپنی عزت بہت عزیز ہے اس لیے میں ایسے تمام احباب کی دل آزاری سے خائف رہا کرتی ہوں۔
↧