شہر قائد میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ کی ماورائے عدالت ہلاکت میں ملوث پولیس افسر راؤ انوار اپنا موبائل فون نمبر بند کر کے روپوش ہو گئے ہیں اور کسی سے بھی رابطہ نہیں کر رہے ہیں۔ نقیب اللہ محسود کی مشکوک پولیس مقابلے میں ہلاکت کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹی نے ایک بار پھر راؤ انوار کو آج طلب کیا تھا تاہم وہ آج بھی کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہو سکے۔ تحقیقاتی کمیٹی کا ڈی آئی جی ایسٹ کے دفتر میں اجلاس ہوا جس میں آج صبح ساڑھے دس بجے سینٹرل پولیس آفس میں ایس ایس پی راؤ انوار کو اپنی ٹیم کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا لیکن راؤ انوار نے آئی جی سندھ کے احکامات کو بھی ہوا میں اڑا دیا اور پیش نہیں ہوئے جبکہ ہیومن رائٹس ٹیم اور اعلی پولیس افسران سی پی او میں ان کے منتظر رہے۔ کمیٹی کے مطابق راؤ انوار کو ثابت کرنا ہو گا کہ نقیب اللہ دہشت گرد تھا، مقدمے میں راؤ انوار کی بطور ملزم نامزدگی کا فیصلہ نقیب اللہ کے اہل خانہ نے کرنا ہے، تحقیقاتی کمیٹی کے رکن سلطان خواجہ کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے گریز کر رہے ہیں۔