↧
پاکستان کی وراثتی اور خاندانی سیاست
موروثی یا خاندانی سیاست پاکستان میں ایک منفی اصطلاح کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔ ابھی حال ہی میں جب پاکستان تحریک انصاف نے اپنے رکن اسمبلی جہانگیر خان ترین کی نااہلی کے بعد انہی کے بیٹے علی ترین کو ان کی خالی نشست کیلئے نامزد کیا تو عمران خان پر بھی موروثی سیاست کی حمایت کرنے کے الزامات لگے۔ حالانکہ عمران خان کے اپنے خاندان کا کوئی فرد یا ان کے بیٹوں میں سے کوئی بھی اس وقت سیاست میں نہیں ہے۔ جب کہ اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ ہر ملک میں کچھ نہ کچھ خاندان ایسے ہوتے ہیں جن کی قومی سیاست پر، قومی وسائل پر، نجی یا قومی شعبے میں تاریخی وجوہات کی بنا پر اجارہ داری قائم ہو جاتی ہے۔ تاہم اس اجارہ داری کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کے مختلف انداز، زاویے اور درجے ہوتے ہیں اور ان تمام باتوں کا ان ممالک کے سماجوں کی ترقی، تعلیم اور معیشت طے کرتی ہے۔ جاگیردارانہ نظام میں موروثی سیاست کا کردار زیادہ ہو گا جبکہ صنعتی معیشت میں کم۔
سندھ میں عموماً موروثی سیاست کے حوالے سے بھٹو خاندان کا نام لیا جاتا ہے۔ تاہم وہاں، زیادہ تر سیاسی رہنما موروثی لیڈر ہی ہوتے ہیں۔ البتہ بھٹو خاندان کے بارے میں یہ کوئی بات نہیں کرتا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو موروثی سیاست نہیں ملی تھی۔ وراثت کے لحاظ سے ممتاز بھٹو کو سیاست کرنا تھی اور اگر بھٹو کی حکومت کا تختہ نہ الٹا جاتا تو بے نظیر بھٹو کے لیڈر بننے کے امکانات بہت ہی کم تھے۔ اسی طرح بے نظیر بھٹو کی اپنی پر تشدد موت نے ایک ہیجانی کیفیت پیدا کی جس کی وجہ سے قیادت ان کے بیٹے کو ملی۔ تشدد اور مارشل لا وغیرہ نے پیپلز پارٹی میں موروثی سیاست کو مضبوط کیا۔
↧