ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد
بھی کرفیو نافذ ہے، لیکن وادی کے کشیدہ حالات بھی بچوں کو تعلیم حاصل کرنے سے نہ روک سکے۔ 8 جولائی کو نوجوان حریت پسند رہنما برہان مظفر وانی کے ہلاکت کے بعد کشمیر بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، جنہیں روکنے کے لیے ہندوستانی فورسز نے طاقت کا بے رحمانہ استعمال کیا اور وادی بھر میں کرفیو نافذ کردیا۔ 33 روز سے جاری کشیدگی میں ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 70 سے زائد نہتے کشمیری ہلاک اور 4 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
لیکن کشیدہ حالات اور کرفیو بھی کشمیری بچوں کو تعلیم حاصل کرنے سے نہ روک پائے اور وہ اپنے اسکولوں میں نہیں تو متبادل ٹیوشن کلاسز میں جاکر اپنی علم کی پیاس بجھا رہے ہیں۔ سری نگر سمیت کشمیر کے مختلف اضلاع میں ان مفت اور خصوصی ٹیوشن کلاسز کا انتظام ٹیچرز سمیت متعدد رضاکارں نے کیا ہے۔
بھی کرفیو نافذ ہے، لیکن وادی کے کشیدہ حالات بھی بچوں کو تعلیم حاصل کرنے سے نہ روک سکے۔ 8 جولائی کو نوجوان حریت پسند رہنما برہان مظفر وانی کے ہلاکت کے بعد کشمیر بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، جنہیں روکنے کے لیے ہندوستانی فورسز نے طاقت کا بے رحمانہ استعمال کیا اور وادی بھر میں کرفیو نافذ کردیا۔ 33 روز سے جاری کشیدگی میں ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 70 سے زائد نہتے کشمیری ہلاک اور 4 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔