ایک چھ سالہ بچے نے امریکی صدر باراک اوباما کی ستائش کرتے ہوئے انہیں اپنے گھروالوں کے ساتھ ایک شامی پناہ گزین کو ٹھہرانے کی پیشکش کی ہے۔
گزشتہ ماہ ایک شامی بچے کی تصاویر منظرعام پر سامنے آئی تھیں جسے ایک فضائی حملے کے بعد تباہ شدہ گھر سے نکالا گیا تھا اور اس کا چہرہ خون اور گرد سے اٹا ہوا تھا، جس کے بعد یہ بچہ شام میں جاری خانہ جنگی کی علامت کے طور پر سامنے آیا تھا۔ اس پانچ سالہ عمران دقنیش کی ایمبولینس میں ساکت اور گم صم بیٹھی تصاویر نے دنیا بھر میں لوگوں کو ہلا دیا تھا اور شام میں فوری جنگ بندی کے مطالبات سامنے آئے تھے۔
اس تصویر نے نیویارک کے رہائشی چھ سالہ ایلکس کے دل کے تاروں کو بھی چھیڑ دیا تھا جس نے صدر اوباما کے نام ایک خط لکھ کر کہا کہ عمران کو اس کے گھر لایا جائے "ہم اسے ایک خاندان دیں گے اور وہ میرا بھائی ہوگا"۔
باراک اوباما نے فیس بک پر ایلکس کے خط کو شیئر کرتے ہوئے کہا "وہ بچہ جو کسی اور جگہ سے آنے والے افراد کے بارے میں شکوک و شبہات یا ان سے خوفزدہ نہیں"۔ ایلکس کے خط میں لکھا ہے "صدر اوباما، آپ کو وہ بچہ یاد ہے جسے شام میں ایک ایمبولینس نے بچایا تھا؟ کیا آپ اسے وہاں سے یہاں (میرے گھر) لاسکتے ہیں؟"
خط میں مزید لکھا ہے "اسے ڈرائیو وے پر چھوڑ دیں یا گلی میں اور ہم آپ لوگوں کا جھنڈوں، پھولوں اور غباروں کے ساتھ انتظار کریں گے، ہم اسے ایک خاندان دیں گے اور وہ ہمارا بھائی ہوگا، میری چھوٹی بہن کیتھرین اس کے لیے تتلیاں اور جگنو جمع کرے گی، اسکول میں میرا ایک دوست عمر شام سے تعلق رکھتا ہے، ہم عمران کو عمر سے ملائیں گے، ہم سب اکھٹے کھیلیں گے، ہم اسے سالگرہ کی تقریبات میں مدعو کریں گے اور وہ ہمیں دوسری زبان سیکھائے گا جبکہ ہم اسے انگلش سیکھائیں گے، بالکل ایسے جیسے جاپان سے تعلق رکھنے والا میرا دوست اوٹو"۔