امریکی محکمہ موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ چوتھے درجے کا سمندری طوفان ارما امریکی ریاست فلوریڈا کے جنوبی جزائر سے ٹکرا گیا ہے جہاں خدشہ ہے کہ طوفان سے آنے والی سمندری لہریں 15 فٹ تک اونچی ہو سکتی ہیں۔ ریاست کے جنوب میں بتیس لاکھ سے زائد مکانات میں بجلی نہیں ہے اور شہر میامی کے کچھ حصے زیر آب ہیں۔ فلوریڈا میں طوفان ارما کی وجہ سے تین اموات واقع ہو چکی ہیں۔ فلوریڈا کے گورنر رک سکاٹ نے کہا ہے کہ انھیں ’ریاست کی مغربی خلیجی ساحل جو اس طوفان کا اگلہ نشانہ ہو گی کے حوالے سے شدید تشویش لاحق ہے۔‘ ماہرین کے مطابق جب یہ ریاست کے زیریں علاقوں سے گزرے گا تو طوفانی ہواؤں کی رفتار 130 میل (209 کلومیٹر) فی گھنٹہ تک ہو سکتی ہے، جس کے بعد طوفان شمال مشرق میں فلوریڈا کی خلیج کے ساحل کی جانب بڑھ جائے گا۔
امریکہ کے سالحوں سے ٹکرانے سے پہلے یہ طوفان جزائر غرب الہند یا کیریبئین کے مختلف جزیرے سے ٹکرایا تھا جہاں اس کی زد میں آ کر کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے۔ ماہرین کے مطابق خدشہ ہے کہ طوفان کا مرکزی حصہ (جسے طوفان کی آنکھ بھی کہا جاتا ہے) وہ آئندہ دو گھنٹوں تک فلوریڈا کے زیریں علاقوں سے گزرتا رہے گا۔ جب طوفان کا مرکزی حصہ فلوریڈا پہنچے گا تو ارد گرد کے جزیروں پر گرنے والی طوفانی لہروں کی بلندی 15 فٹ تک ہو سکتی ہے۔ ریاست کے سرکاری حکام میں سے ایک کا کہنا ہے کہ اس وقت فلوریڈا کے ارد گرد کسی جزیرے پر موجود رہنا ’ تقریباً خود کشی‘ کرنے کے مترادف ہو گا۔ ریاست سے پہلے ہی 63 لاکھ لوگوں کو ساحلی علاقے کو چھوڑ دینے کے لیے کہا جا چکا ہے لیکن فلوریڈا کے گورنر رک سکاٹ کا کہنا تھا کہ اب اتنی تاخیر ہو چکی ہے کہ کسی کے لیے وہاں رکنا خطرے سے خالی نہیں۔
طوفان ارما کے فلوریڈا پہنچنے کے ساتھ ہی اطلاعات کے مطابق ریاست کے مرکزی علاقوں میں چار لاکھ 30 ہزار گھروں کو بجلی کی فراہمی بند ہو چکی ہے۔ جب ارما کیریبئن کے جزائر پر پہنچا تھا تو اس کی شدت چار بتائی گئی تھی لیکن کیوبا سے ٹکرانے کے بعد اس کی شدت میں کمی آئی اور اسے تیسری کیٹیگری میں رکھا گیا۔ لیکن بعد میں نیشنل ہریکین سنٹر (این ایچ ایس) نے کہا تھا کہ فلوریڈا تک آتے آتے اس کی طغیانی میں اضافہ ہو جائے گا اور وہ پہلے جیسا تند و تیز ہو جائے گا۔ سمندری طوفان ارما کے فلوریڈا پہنچنے سے قبل میامی شہر کی سڑکیں ویران ہو چکی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق فلوریڈا کے مغربی خلیجی ساحل کو سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ طوفان کے راستے میں ٹیمپا اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے شہر آ رہے ہیں۔ ٹیمپا خلیج میں 30 لاکھ آبادی ہے اور اسے سنہ 1921 کے بعد سے کسی بھی بڑے طوفان کا سامنا نہیں رہا ہے۔