Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

مجسمہ کلاشنکوف کا، رائفل نازی فوج کی

$
0
0

روس کے دارالحکومت ماسکو میں مشہور زمانہ اے کے 47 یعنی کلاشنکوف بنانے والے کی رونمائی کی گئی لیکن اس مجسمے میں جلد ہی تبدیلی کی جائے گی۔ تبدیلی کی وجہ یہ ہے کہ میخائل کلاشنکوف کے مجسمے پر ان کی تخلیق کردہ اے کے 47 نہیں بلکہ جرمن رائفل ہے۔ اس مجسمے پر کلاشنکوف کے مختلف ڈیزائنز کندہ کیے گئے ہیں۔ میخائل کے مجسمے کی رونمائی اعلیٰ حکام کی جانب سے ماسکو میں کی گئی تھی۔ تاہم اسلحے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مجسمے پر ایس ٹی جی 44 رائفل ہے جس کو نازی فوج کے دوسری جنگ عظیم میں استعمال کیا تھا۔

روس کے ملٹری ہسٹوریکل سوسائٹی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے کہا کہ 'مجسمہ بنانے والے سے غلطی ہوئی اور اس نے ایس ٹی جی کی جگہ کلاشنکوف لگانے پر کام شروع کر دیا ہے۔ اس سوسائٹی نے 25 فٹ بلند یہ مجسمہ بنوایا ہے جس میں میخائل کے ہاتھ میں اپنی ایجاد کردہ اے کے 47 ہونی چاہیے تھی۔ روسی اسلحے کی تاریخ کے ماہر یوری پشولوک نے سب سے پہلے اس غلطی کی نشاندہی کی اور اس کے بعد کئی ماہرین نے اس غلطی کی تصدیق کی۔ مجسمہ بنانے والے صلاوت شربکوو نے کہا کہ وہ اس غلطی کو درست کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اے کے 47 روس کی سب سے مشہور آٹومیٹک رائفل ہے اور اس رائفل کو روس کے وزیر ثقافت نے ملک کے 'ثقافتی برانڈ'قرار دیا۔

میخائل کلاشنکوف نے یہ رائفل 1946 میں تیار کی تھی اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ جانی پہچانی رائفل ہے کیونکہ دنیا میں کسی جگہ بھی مسلح تصادم ہو اس رائفل کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اگرچہ میخائل کو سرکاری اعزاز سے نوازا گیا لیکن انھوں نے خود اس رائفل کو ایجاد کرنے سے زیادہ رقم نہیں بنائی۔ انھوں نے ایک بار کہا کہ وہ زیادہ رقم بناتے اگر رائفل کی جگہ انھوں نے گھاس کاٹنے کی مشین ایجاد کی ہوتی۔ میخائل کا انتقال 94 سال کی عمر میں 2013 میں ہوا۔ ہیوگو شمیسر نے ایس ٹی جی 44 (Sturmgewehr 44) ایجاد کی تھی اور اس کو پہلی بار ایڈولف ہٹلر کی فوج نے 1944 میں استعمال کیا تھا۔ چند ماہرین کہتے ہیں کہ ایس ٹی جے 44 اور اے کے 47 میں مماثلت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد روس نے ہیوگو کو سوویت یونین میں کام کرنے پر مجبور کیا تھا۔
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

Trending Articles