↧
بھارت میں دو کروڑ افراد اب بھی 'غلام“ ہیں'واک فری فاونڈیشن
واک فری فاؤنڈیشن آسٹریلیا کے ایک ارب پتی اینڈریو فارسٹ نے سنہ 2012 میں قائم کیا تھا اور اس کا مقصد دنیا سے غلامی کا خاتمہ کرنا ہے۔ جدید دور میں غلامی کے زمرے میں ایسے گھریلو خادم، تعمیراتی مزدور، زرعی مزدور اور فیکٹری ورکرز شامل ہیں جنھیں ڈر یا جبر کے تحت اپنی مرضی کے خلاف کام کرنا پڑتا ہے۔ دوسرے زمرے میں اکثریت ان خواتین یا لڑکیوں کی ہے جن کی شادی ان کی مرضی کے بغیر کسی سے کر دی جاتی ہے اور ان کا استعمال اکثر مزدور یا سیکس ورکر کے طور پر کیا جاتا ہے۔فاؤنڈیشن نے ستمبر سنہ 2017 میں جو رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق انڈیا میں غلاموں کی تعداد تقریباً دو کروڑ ہے۔ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے انڈیا میں 27 کروڑ سے زیادہ لوگ غریبی کی سطح کے نیچے زندگی گزارتے ہیں۔ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے انڈیا نے حالیہ برسوں میں کم سے کم یومیہ اجرت طے کرنے اور بچوں سے مزدوری کروانے کے خلاف قانون بنا کر غلامی پر قابو پانے کے لیے بعض اقدامات کیے ہیں لیکن ان کو روکنے کے لیے ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔
↧