افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پانچ سال تک جنگجوئوں کی قید میں رہنے والی امریکن خاتون کیٹلن کولمین رہائی کے باوجود اب بھی حجاب میں رہتی ہیں، انہوں نے اپنے مسلمان ہونے یا نہ ہونے کے سوال پر خاموشی اختیار کی اور جواب نہیں دیا۔ کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں مقامی اخبار ٹورونٹو اسٹار سے گفتگو کرتے ہو ئے ان کا کہنا ہے کہ خاموشی توڑنے کی اصل وجہ امریکا اور پاکستان کی جانب سے متضاد دعوے ہیں ۔ پاکستان کہتا ہے ہم کبھی پاکستان میں تھے ہی نہیں اور جب ہمیں بازیاب کرایا گیا اُسی دن ہم پاکستان پہنچے یہ بھی غلط ہے اور امریکا کہتا ہے کہ ہم شروع سے پاکستان میں تھے اور یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے یہ بھی غلط باتیں ہیں، جو دونوں ہی درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس دن مجھے میرے شوہر جوشوا بوائل میرے بچوں کو بازیاب کرایا گیا اُس دن ہمیں پاکستان منتقل نہیں کیا جا رہا تھا بلکہ وہ گذشتہ ایک سال سے اس ہی علاقے میں قید تھے۔ عیسائی فرقے سے تعلق رکھنے والی کیٹلن کولمین جب سے رہا ہوئی ہیں حجاب لیتی ہیں اور دوران انٹرویو بھی انہوں نے حجاب لیا ہوا تھا، مسلمان لباس حجاب نہ اتارنے کی وجہ پوچھنے پر کیٹلن کولمین نے خاموشی اختیار کی اور اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ نے اسلام قبول کر لیا ہے تو انہوں نے نو کمنٹس کہہ کر اس سوال کا جواب گول کر دیا ۔