Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

فضائی آلودگی ہر سال 90 لاکھ افراد کی موت کا سبب

$
0
0

آلودگی کیخلاف جنگ میں ہمیں کامیابی نہیں مل رہی۔ دنیا بھر میں کوئی 45 کروڑ 
افراد آلودہ فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ اور کم از کم 4 دن یہ شدید گندی ہوا میں سانس لیتے ہیں۔ دیوالی میں آتش بازی نے کروڑوں افراد کو آلودہ فضا میں سانس لینے پر مجبور کر دیا۔ دلّی میں اگرچہ آتش بازی پر مکمل پابندی ہے مگر دیوالی کی آڑ میں یہ مکمل فروخت ہوتے رہتے ہیں۔ جس طرح کرسمس ٹری کے بغیر کرسمس ممکن نہیں، اسی طرح دیوالی آتش بازی کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی ۔ یہ بھارت میں فضائی آلودگی کا ایک بہت بڑا سبب ہے۔ 

یورپی یونین کی ماحولیاتی آلودگی کے مطابق یور پ میں 41 یورپی ممالک میں 4.75 لاکھ افراد فضائی آلودگی کے باعث مرے۔ سائنسی اور طبعی ماہرین کے مطابق ہر سال 90 لاکھ افراد فضائی آلودگی کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ مرنے والوں کی یہ تعداد کسی بھی دوسرے مرض کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ حتیٰ کہ سگریٹ نوشی بھی اتنی زیادہ جان لیوا نہیں سگریٹ نوشی سے مرنے والوں کی تعداد 45 ہزار سے زائد ہو گی۔ لیکن فضائی آلودگی تو ہر سال 90 لاکھ افراد کی جان لے رہی ہے۔ ایڈز اور ملیریا کو اگر اکٹھا کر لیا جائے تو بھی ان موذی امراض سے مرنے والوں کی تعداد فضائی آلودگی سے کہیں کم ہے۔ جنگوں سے 15 گنا زیادہ افراد فضائی آلودگی سے مرتے ہیں ۔

بھوک، قدرتی آفات اور سگریٹ نوشی سے بھی اتنے لوگ نہیں مرتے۔ دنیا بھر میں 2015ء میں قبل از وقت مرنے والوں میں ہر چٹھے آدمی کو آلودہ پانی اور ہوا سے کوئی مرض لاحق ہوا جو ان کی موت کا سبب بنا۔ غیر ملکی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی سے بھارت میں 25 لاکھ اور چین میں 18 لاکھ افراد ہر سال مرتے ہیں۔ کم آمدنی والے ممالک میں فضائی آلودگی سے مرنے والوں کی تعداد ترقی یافتہ ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔ آلودگی کی وجہ سے کم و بیش 4.56 ٹریلین ڈالر سالانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ یہ عالمی جی ڈی پی کے 6 فیصد کے برابر ہے۔

ہم فضائی آلودگی کے جانی اور مالی نقصان کے ادراک کرنے سے قاصر ہیں ہمیں اس کا اندازہ نہیں کہ فضائی آلودگی سے کتنے لوگ بیمار پڑتے ہیں اور قبل از وقت بستر مرگ پر تڑپتے تڑپتے جان دے دیتے ہیں پھر اس کے علاج معالجے پر اٹھنے والے نقصانات بھی کئی سو ارب ڈالر ہیں۔ رچرڈ فلر خالص زمین سے متعلق واچ ڈاگ کے سربراہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’یہ داستان یا کہانی نہیں، اٹل حقیقت ہے ۔ہمارے وزراء اسی دکھ کے ساتھ زندہ ہیں جن کا خیال ہے کہ صنعتوں کو ماحول کو آلودہ کرنے کی اجازت ملنا چاہئے ورنہ ترقی نہ ممکن ہے لیکن یہ سچ نہیں ہے‘‘۔ ان کی تحقیق کے مطابق غریب ممالک میں اس کے اثرات زیادہ خوفناک ہوں گے، کم آمدنی والے ممالک میں جی ڈی پی کے 8.3 فیصد کے برابر نقصان ہو رہے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں نقصان کا تخمینہ 4.5 فیصد ہے۔

ماحولیاتی آلودگی کے ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے مرنے والوں کی نصف تعداد صرف بھارت اور چین میں ہے۔ پامیالہ داس اور رچرڈ فلر کی تحقیق کے مطابق امریکی حکومت نے اگر آلودگی پر توجہ نہ دی تو یہ ایک بہت بڑے خطرے کے طور پر سامنے ہو گی۔ بجلی کی پیداوار کے حصول کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کی جا رہی ہے اور یہ عالمی تخمینوں سے زیادہ ہے۔ اسے کم از کم 25 فیصد کم کرنا ہو گا ورنہ دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض بڑھتے جائیں گے، اور اس کے لیے فوری ایکشن کی ضرورت ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اوبامہ کا فضائی آلودگی کے خاتمے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔ 10 اکتوبر کی رپورٹ کے مطابق 3 پاور پلانٹ صاف بجلی گھروں کے منصوبوں پر عمل نہ ہوا تو امریکہ میں بھی اس کے اثرات اچھے نہیں نکلیں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ماحولیاتی چیف سکاٹ پروف نے پٹرولیم مصنوعات سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی سے انکار کیا ہے ان کے مطابق یہ فضائی آلودگی کا سبب نہیں۔ مگر ماہرین کے مطابق یہ موت کا پیش خیمہ ہے.

ایم سعد صہیب



Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

Trending Articles