’’بلیک فرائیڈے ‘‘ امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں طلوع ہوا، پورے امریکا میں نصف النہار تک گیا اور پھر دُنیا بھر میں گھومتا پھرتا ہوا پاکستان تک آپہنچا ہے۔ امریکا میں ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو ’’یومِ شکرانہ‘‘ منایا جاتا ہے۔ اگلے دن فلاڈیلفیا کے لوگ کرسمس کی خریداری کے لیے اتنی تعداد میں سڑکوں پر آجاتے تھے کہ ٹریفک جام ہو جاتا تھا۔ مقامی پولیس نے اس نفسا نفسی کو ’’بلیک فرائیڈے‘‘ کا نام دیا۔ ایک کہاوت یہ بھی ہے کہ بہت سے لوگ ’’یومِ شکرانہ‘‘ منانے کے بعد سیاہ فام غلاموں کی خریدو فرخت کرتے تھے جس کی وجہ سے اس دن کا نام ’’بلیک فرائیڈے‘‘ پڑ گیا۔
’’بلیک فرائیڈے‘‘ کرسمس کی خریداری کا پہلا دن بھی تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن پہلے پہل جب اس کانام ’’بلیک فرائیڈے‘‘ پڑا تو اس کے پیچھے خریداری کا تصور کار فرما نہیں تھا۔ 24 ستمبر1869ء کو امریکا کی گولڈ مارکیٹ کریش کر گئی تھی جس کی وجہ سے اس دن کو ’’بلیک فرائیڈے‘‘ کہا جانے لگا۔ بعد میں جب اس دن کو خریداری کے دن کے طور پرمنایا جانے لگا تو یہ تصور عام ہو گیا کہ اس دن ’’سانتاکلاز‘‘ بڑی بڑی دُکانوں میں آ کر بیٹھ جاتا ہے اور کون سا ایسا بچہ ہے جو اسے دیکھنا نہیں چاہتا۔
کہا جاتا ہے کہ پرچون فروشوں کو عموماً جنوری سے نومبر تک مالیاتی خسارے کا سامنا رہتا تھا جسے سرخ رنگ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس منافع کے دنوں کو سیاہ رنگ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ جب شکرانے کے دن سے اگلے دن یعنی جمعہ کے دن کو کرسمس کی خریداری کے طور پر منایا جانے لگا تو اس روز پرچون فروشوں کو بے تحاشا منافع ہونے لگا جس پر انہوں نے اسے’’ بلیک فرائیڈے‘‘ کہنا شروع کر دیا۔ بلیک فرائیڈے کے بعد اسمال بزنس سیچرڈے، سنڈے اور سائبر منڈے بھی شاپنگ فیسٹول کا حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
ایک روایت یہ بھی ہے کہ 31 جنوری 1919ء کو گلاسکو کے جارج اسکوائر میں بدترین فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کی وجہ اس دن کا نام ’’بلیک فرائیڈے‘‘ پڑ گیا۔ حقیقت کچھ بھی ہو اب یہ دن امریکی ثقافت کا حصہ ہے اور پوری دُنیا میں اسے ارزاں نرخوں پر خریداری کے طور پر منایا جاتا ہے۔ خاص کر جب سے آن لائن شاپنگ کا تصور عام ہوا ہے، مارکیٹنگ کمپنیاں اپنا کاروبار چمکانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔