ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے جانے کی اطلاعات پر اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ اس معاملے پر سرخ لکیر عبور کرنے کی کوشش نہ کریں۔ ترک میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کے دوران صدر طیب اردگان نے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت بنانے کا اقدام مسلمانوں کے لیے سرخ لکیر کی مانند ہے ٹرمپ اس لائن کو عبور کرنے کی کوشش نہ کریں، یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانیت کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ثابت ہو گا، کیا امریکا نے تمام کام کر لیے ہیں جو اس کے کرنے کے لیے صرف یہی ایک کام رہ گیا ہے۔
رجب طیب اردگان نے اس حوالے سے او آئی سی کا اجلاس طلب کرنے پر زور دیا تاکہ اسرائیل کو اس معاملے میں مزید پیش رفت سے روکا جا سکے۔ دوسری جانب فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے ٹرمپ کو فون کیا اور کہا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے یا نہ بنانے کا معاملہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کے ذریعے طے ہونا چاہیے۔ دریں اثنا فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ اگر امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تو ہم امریکا سے تعلقات منقطع کر دیں گے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل عالمی میڈیا کے توسط سے یہ خبر منظر عام پر آئی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور وہاں سفارت خانہ کھولنے پر غور شروع کر دیا ہے جس کا وہ جلد اعلان کریں گے تاہم آج اطلاعات آئی ہیں کہ انہوں نے سفارت خانہ کھولنے کا معاملہ موخر کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ منظر عام پر آتے ہی مسلم دنیا کے سربراہان نے اس کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے خطے کی کشیدگی میں یک دم اضافہ ہو جائے گا، ساتھ ہی فلسطین کی حریت پسند تنظیموں نے اس ممکنہ فیصلے کے خلاف اتحاد قائم کرنے کا بھی عندیہ دے دیا ہے۔