Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

تین دہائیوں کا حکمران، چند افراد کی موجودگی میں دفن

$
0
0

یمن پر تین دہائیوں تک حکومت کرنے والے سابق صدر علی عبداللہ صالح کو دارالحکومت صنعاء میں سپرد خاک کر دیا ہے۔ اس موقع پر صالح کے خاندان کے محض چند افراد کو جنازے میں شرکت کی اجازت دی گئی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے یہ بات صالح کی سیاسی جماعت جنرل پیپلز کانگریس (GPC) کے ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔ 75 سالہ علی عبداللہ صالح پیر چار دسمبر کو  ایک حملے میں مارے گئے تھے۔ صالح کی جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ علی عبداللہ صالح کے رشتہ داروں میں سے 10 سے بھی کم افراد کو ان کی آخری رسومات میں شامل ہونے کی اجازت دی۔ انہیں ہفتہ اور اتوار 10 دسمبر کی درمیانی شب صنعاء میں دفن کیا گیا۔ اس ذریعے تاہم یہ نہیں بتایا کہ صالح کو کس مقام پر دفن کیا گیا۔

جی پی سی کے سیکرٹری جنرل عارف الذوکہ کو جو صالح کے ساتھ ہی مارے گئے تھے، ہفتے کے روز یمن کے صوبہ شبوا میں ان کے آبائی علاقے السعید میں دفن کیا گیا تھا۔ ان کی لاش قبائلی سرداروں کے حوالے کر دی تھی۔ علی عبداللہ صالح کے رشتہ داروں کی طرف سے جمعرات نو دسمبر کو بتایا گیا تھا کہ انہوں نے حوثی باغیوں کی طرف سے عائد کردہ شرائط کے سبب صالح کے جسد خاکی کو وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق صالح کے رشتہ دار ان کی تدفین اس مسجد کے صحن میں کرنا چاہتے تھے جو انہوں نے صنعاء میں واقع صدارتی محل کے علاقے میں تعمیر کرائی تھی۔
علی عبداللہ صالح نے 33 برس تک یمن پر حکمرانی کی۔ تاہم انہیں 2012ء میں کئی ماہ تک جاری رہنے والے عوامی احتجاج کے بعد اپنے عہدے سے الگ ہونا پڑا تھا۔ مگر اس کے باوجود وہ یمن کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جنرل پیپلز کانگریس کے سربراہ کے طور پر سیاست میں رہے۔ 2015ء میں انہوں نے صدر منصور ہادی کے خلاف ایران نواز حوثی باغیوں کے ساتھ اتحاد کر لیا۔ یمنی دارالحکومت پر حوثی باغیوں کے قبضے کے بعد سعودی سربراہی میں قائم عرب ممالک کے اتحاد نے وہاں فوجی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

Trending Articles