گزشتہ ہفتے ہی امریکی کمپنی ایپل نے اعتراف کیا تھا کہ وہ اپنے پرانے آئی فونز کو جان بوجھ کر سست کرتا ہے، تاکہ ان کی بیٹری لائف بڑھائی جا سکے۔ لوگوں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آنے کے بعد ایپل نے پرانے آئی فون کو سست کرنے پر معزرت بھی کی تھی۔ تاہم لوگوں نے کمپنی کی معزرت مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کمپنی ایسا اس مقصد کے لیے کرتی ہے تاکہ صارف نیا فون لینے پر مجبور ہو جائیں۔ ایپل کے اس معاملے کے بعد یہ خیال بھی کیا جا رہا تھا کہ دیگر کمپنیاں بھی اپنے موبائلز کو جان بوجھ کر سست کرتی ہوں گی۔
تاہم موبائل صارفین کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے جنوبی کورین کمپنی ’سام سنگ‘ اور ’ایل جی‘ نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ وہ ایپل کی پالیسی کی طرح کام نہیں کرتیں۔ ٹیکنالوجی نشریاتی ادارے فون ایرینا ڈاٹ کام کو کی گئی ایمیل میں سام سنگ اور ایل جی نے واضح کیا کہ وہ اپنے پرانے موبائل کو سست نہیں کرتے۔ ایل جی الیکٹرانکس نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ وہ اپنے کسی بھی پرانے اسمارٹ موبائل کو سست نہیں کرتا، اور کمپنی کو اندازہ ہے کہ ان کے صارفین ان سے کیسی امیدیں رکھتے ہیں۔ سام سنگ نے بھی اپنی وضاحتی ایمیل میں اس بات کی تصدیق کی کہ وہ اپنے کسی بھی پرانے اسمارٹ اینڈرائڈ یا دیگر فون کو سست نہیں کرتی۔ سام سنگ کے مطابق کمپنی موبائل فون کی زندگی بڑھاتے وقت خصوصی سافٹ ویئرز کے ذریعے اس کے سی پی یو کی رفتار کو کم نہیں کرتی۔