متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ایک ہفتے سے جاری اندورنی خلفشار کا آخر کار ڈراپ سین ہو گیا۔ رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار نے ایک دوسرے کو مائنس کرتے ہوئے الزامات کی بارش کر دی۔ پہلے رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے فارغ کر کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو کنوینر نامزد کیا اور تھوڑی دیر بعد فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا۔ گزشتہ روز بہادرآباد میں ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کا اجلاس ہوا جس میں فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے بہادر آباد میں عامر خان، خالد مقبول صدیقی اور نسرین جلیل سمیت دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی سے دھوکے بازی کی۔
فاروق ستار پر کئی چارجز ہیں ، رابطہ کمیٹی کے علم میں لائے بغیر پارٹی آئین تبدیل کیا، فاروق ستار کی کوتاہی سے پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ ہوئی، اس لئے ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا، فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو بتائے بغیر ارکان کو چننے اور فارغ کرنے کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) ایک فلاحی ادارہ ہے، فارو ق ستار اس کے چیف ٹرسٹی ہیں، لیکن کے کے ایف تباہ ہو گئی، رابطہ کمیٹی کہتی رہ گئی لیکن کچھ نہ کیا گیا، پورا کراچی سمجھا جا رہا تھا لیکن فاروق ستار سمجھنے کو تیار نہ ہوئے۔
بعدازاں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور تمام شعبہ جات کا نمائندہ اجلاس ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا نام بحیثیت کنوینر نامزد کیا جس کے بعد کنور نوید جمیل نے اس تجویز پر اجلاس کے شرکاء سے رائے لی تو متفقہ طور پر اجلاس نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو بحیثیت کنوینر منتخب کیا۔ بعد ازاں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے اپنی سبکدوشی کے اعلان کے بعد پی آئی بی کے ایم سی گراؤنڈ میں کارکنوں کے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے جوابی وار کرتے ہوئے بطور سر براہ رابطہ کمیٹی سمیت تمام تنظیمی ڈھانچے کو فارغ کر کے ان کے تمام اختیارات کو ختم کر دیا ہے اور انٹر پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کیا۔
ایم کیو ایم میں ہونے والی توڑ پھوڑ جہاں سیاسی حلقوں میں دل چسپی کا باعث ہے وہی ایم کیو ایم کے کار کنوں، ووٹرز اور مہاجر عوام میں مایوسی اور بدلی کا باعث ہے۔ اہم سیاسی حلقوں نے ایم کیو ایم پاکستان میں پیدا ہونے والی صورت حال پر یہ واضح پیغام دیا ہے کہ کراچی میں کسی بھی قیمت پر امن و امان کا مسئلہ پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔