شمال مشرقی شام میں روسی جنگجو امریکی فضائی حملوں میں مارے گئے ہیں۔ یہ بات ان روسیوں کے ساتھیوں نے بی بی سی کو بتائی۔ اطلاعات کے مطابق ان جنگجوؤں کو ایک نجی فوجی کمپنی نے بھرتی کیا تھا جو شامی حکومت کی حمایت کر رہی ہیں۔ ان اموات کی خِبریں امریکی میڈیا میں آئی ہیں لیکن روس نے ابھی تک ان اموات کی تصدیق نہیں کی اور کہا ہے کہ ان اطلاعات کو 'بنیادی ذرائع'تصور نہیں کرنا چاہیے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے اس کے حملوں میں کم از کم ایک سو جنگجو مارے گئے ہیں۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کے حامی سینکڑوں جنگجوؤں نے دیر الزور صوبے میں خورشام قصبے کے قریب امریکی حمایت یافتہ تنظیم سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے اڈے پر حملہ کیا۔ جب انھوں نے دریائے فرات عبور کر کے ایس ڈی ایف کے اڈے پر گولہ باری شروع کی اس وقت وہاں امریکی مشیر موجود تھے۔ امریکی حکام نے بتایا کہ امریکہ نے اس کے جواب میں بمباری کے یہ حملہ پسپا کر دیا۔ شام کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ اس حملے میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں اور اسے 'وحشیانہ قتلِ عام'قرار دیا ۔
امریکی ٹیلی ویژن چینل سی بی ایس نے پینٹاگون کے ایک عہدے دار کے حوالے سے بتایا کہ ایس ڈی ایف کے اڈے پر حملے میں شام کے حکومت نواز جنگجوؤں کے ساتھ روسی کرائے کے فوجی بھی شامل تھے۔ سی بی ایس نے کہا : 'اگر واقعی روسی مارے گئے ہیں تو یہ پہلا موقع ہو گا کہ شام میں کسی امریکی کارروائی میں روسی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔'روسی جنگجوؤں کے دو ساتھیوں نے بی بی سی سے تصدیق کی کہ وہ سات فروری کو مارے گئے تھے۔ انھوں نے ہلاک ہونے والوں کے نام ولادی میر لوگینوف اور کریل آنانیف بتائے۔ بعض روپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ درجنوں روسی ہلاک ہوئے ہیں۔ خیال ہے کہ انھیں نجی روسی کمپنی واگنر نے بھرتی کیا تھا۔ اس کمپنی نے ابھی تک اس واقعے پر تبصرہ نہیں کیا۔