Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

عرب کے بدو کون تھے ؟ کیا ہو گئے

$
0
0

سعودی عرب میں خانہ بدوشوں کو’ بدو‘ کہا جا تا ہے، اب سے 4 سے 5 دہا ئیوں پہلے تک اس علاقے کی 80 سے نوے فیصد آبادی میں خانہ بدوش رہتے تھے ۔ صحرائے عرب میں بسنے والے خانہ بدوش زمانہ قدیم سے اب تک اپنی خالص زبان اور نسب پر فخر کرتے ہیں۔ صحرا کی گرمی اور قلت آب، جو عام حالات میں لوگوں کیلئے قاتل ثابت ہو سکتی تھی، عربوں کے حق میں رحمت ثابت ہوئی اس لیے اس میں کچھ حیرت کی بات نہیں کہ عربوں نے کبھی غیروں کی غلا می نہیں کی۔

صحرائی زندگی کا تسلسل ، یکسانیت اور بنجر پن بدوئوں کی جسمانی ساخت اور ذہنی رجحانات میں بڑی سچائی سے جھلکتا ہے تو دوسری جانب صبر اور برداشت بھی بدوئوں کے مزاج کا جوہر ہے۔ تساہل پسندی بھی بدوئوں کی فطرت میں شامل ہے جس کا منہ بولتا ثبوت ان کا خود اپنی حالت کو بدلنے کے بجائے صدیوں تک ایک ہی قسم کے ماحول میں زندگی گزارتے رہنا ہے۔ علم الابدان کی رو سے بدو ہڈیوں اور نسوں کا ایک ڈھیر معلوم ہوتا ہے، چند دہائیوں پہلے تک اس کی خوراک کھجور اور گندم کے آمیزے پر مشتمل ہو تی تھی، ساتھ میں بھنے ہوئے جو کے دانے پانی یا دودھ کے ساتھ کھائے جاتے تھے.

بدوؤں کا خوراک کی طرح لباس بھی بہت سادہ ہوتا ہے جس میں لمبا سا کرتا شامل ہوتا ہے جس کو بیلٹ نما پیٹی کے ذریعے اڑنے سے باز رکھا جاتا، اس کے اوپر ایک جبہ اور سر پر رومال، جسے سیاہ یا سنہری ڈوری سے با ندھا جا تا ہے۔ یہ بات ایک حقیقت ہے کہ قزاقی میں ایک بدو کتنا بھی مشتاق ہو، مگر اپنے انداز میزبانی سے دل موہ لینا اسے خوب آتا ہے۔ عرب کے ریگستانوں میں جہاں پہلے کبھی بدوئوں کے خیمے ہوا کرتے تھے وہاں زمانۂ جدید میں اب عالی شان ، فلک بوس عمارتیں سر اٹھائے کھڑی ہیں ۔ آج عرب میں ایک عام بدو بھی اپنے شیخ سے برابری کی بنیا د پر بات کر تا ہےاور تعظیم کے لیے جھکنا نہیں جانتا۔

ڈاکٹر عائشہ آزادی   

بشکریہ روزنامہ جنگ


Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

Trending Articles