Quantcast
Channel: Pakistan Affairs
Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

سعودی عرب کی تاریخ

$
0
0

سعودی معاشرہ سختی سے اپنی روایات پر پابند رہنے والا ملک ہے لیکن یہ بات بھی عیاں ہے کہ سعودی اعلیٰ ترین جمالیاتی ذوق رکھتے ہیں اوراس معاملے میں ان کی جدت پسندی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ یہاں وہ غیر ملکی انتہائی احترام کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں جو خود سعودیوں کی روایت پسندی پر کوئی ضرب نہ لگائیں۔ تاہم جدت اور روایت کی کشمکش ریاض شہر میں زیادہ واضح نظر آتی ہے جو مملکت کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ دیکھا جائے تو یہ شہر نہ صرف شاہی خاندان بلکہ تمام تر سعودی روایات کا مضبوط ترین قلعہ ہے.

سعودی عرب کی تاریخ بنیادی طور پر تین زمانوں میں بیان کی جاتی ہے۔ زمانہ قدیم جس میں قوم عاد و ثمود اور طسم و جد بیس کے قصے ملتے ہیں ۔ یہ زمانہ چھٹی صدی عیسوی تک ہے، اس کے بعد زمانہ جاہلیت یعنی طلوع اسلام سے پہلے تک کا دور جو عرب قبائل کی رنجشوں اور خوںریز لڑائیوں سے پر ہے، جن کے قصوں کو عرب شاعروں نے اپنے قصدوں میں محفوظ کر رکھا ہے۔ اس کے بعد طلوع اسلام کے ساتھ اس علاقے کی جدید تاریخ کا آغاز ہوتا ہے، جو دور جدید تک محیط ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خود جزیرہ نما عرب میں زندگی کے دھارے کا آغاز اسلام کے بعد سے اب تک بڑی حد تک ایک ہی ڈگر پر چلتا رہا۔

سعودی عرب میں غیر ملکیوں کو بہت احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے تاہم یہ عزت و مقام صرف ان غیر ملکیوں کے لیے ہے جو سعودیوں کی روایت پسندی پر کوئی ضرب نہ لگائیں۔ مختصراً یہ کہ یہاں غیر ملکیوں کو خوش آمدید تو کہا جاتا ہے لیکن غیر ملکی خیا لات کو نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب کے لوگ ترقی کے متعلق اپنا ذاتی اور روشن خیال نقطہ نظر رکھتے ہیں اور اپنے ملک کو مغربی خیالات کی مصنوعی آماجگاہ نہیں بنا نا چاہتے۔ اس پورے علاقے میں حقیقی تبدیلیاں صرف پچھلے 50 سال میں آئی ہیں۔ جب تیل سے ہونے والی آمدنی کی بدولت یہاں کے لو گوں کی قسمت نے پلٹا کھایا اور عوام شہری بودو باش کو اپنانے لگے۔
 


Viewing all articles
Browse latest Browse all 6211

Trending Articles