حال ہی میں ایپل کمپنی نے تصدیق کی تھی کہ اس نے نئے آپریٹنگ سسٹم کے ذریعے پرانے آئی فون جان بوجھ کر سست کیے تھے۔ ایپل کے مطابق اس کا مقصد پرانے آئی فون کی بیٹری کی زندگی طویل کرنا تھا تاہم اب ایپل کو مقدمات کا سامنا ہے۔ آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کے صارفین اور ٹیکنالوجی ماہرین کافی مدت سے اس شبے کا اظہار کر رہے تھے کہ آئی فون کے نئے ماڈل جاری کیے جانے کے بعد پرانے فون سست کر دیے جاتے ہیں۔ اس شبے کا اظہار بھی کیا جا رہا تھا کہ ایپل کے نئے فون کی فروخت میں اضافے کے لیے ایپل کمپنی جان بوجھ کر پرانے فون سست کر دیتی ہے۔
ایپل نے حال ہی میں ان خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نئے آپریٹنگ سسٹم کی مدد سے جان بوجھ کر آئی فون کے پرانے ماڈل سست کیے جاتے ہیں تاہم کمپنی نے اپنے ان اقدامات کا جواز دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا اس کا مقصد ان پرانے فونوں کی بیٹری کی مدت بڑھانا ہے۔ فون میں استعمال کی جانے والی لیتھیم آئن بیٹریوں کی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ایپل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’ہمارا مقصد اپنے صارفین کے لیے بہترین تجربہ فراہم کرنا ہے جس میں ڈیوائسز کی مجموعی کارکردگی اور بیٹری کی مدت بڑھانا بھی شامل ہے۔‘‘ کمپنی کے مطابق سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کی مدد سے آئی فون چھ اور سات سیریز اور آئی فون ایس ای جیسے ماڈلز کی کارکردگی متاثر ہوئی تھی۔ ایپل کی وضاحت کے باوجود صارفین اسے تسلیم کرنے میں اس لیے بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہیں کہ اگر یہ واقعی سچ ہے تو کمپنی اس معاملے میں اتنی رازداری سے کام نہ لیتی۔ کئی امریکی ریاستوں میں آئی فون صارفین ایپل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے عدالت سے رجوع کر چکے ہیں۔
امریکی ریاست شکاگو میں پانچ آئی فون صارفین کی جانب سے دائر کردہ مقدمے میں ایسے ہی شکوک و شبہات کی بنا پر کہا گیا ہے کہ ’’ایپل کی جانب سے جان بوجھ کر ڈیواسز سست کرنے کا مقصد اس فراڈ کے ذریعے صارفین کو نیا فون خریدنے پر مجبور کرنا تھا۔‘‘ ایک صارف نے یہ موقف بھی اختیار کیا ہے کہ فون سست ہونے پر اس نے کسٹمر کیئر سے بارہا رابطہ کیا لیکن کسی نے اسے یہ نہیں بتایا کہ فون کی بیٹری تبدیل کرنے سے اس کی کارکردگی بہتر ہو جائے گی۔‘‘ اسی وجہ سے تنگ آ کر آخر اس نے آئی فون ایٹ خرید لیا۔ ٹیکنالوجی کی تجزیہ نگار کیرولینا میلانیسی کا کہنا ہے کہ انہیں ایپل کی جانب سے فراہم کردہ وضاحت پر کوئی شبہ نہیں ہے لیکن اگر کمپنی رازداری اختیار کرنے کی بجائے اعلانیہ ایسا کرتی تو صارفین کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچتی۔