↧
کیا افغانستان کو سی پیک میں شامل کیا جا سکتا ہے ؟
بیجنگ حکومت کی طرف سے پیش کردہ پاکستان چین اقتصادی راہداری میں ممکنہ طور پر افغانستان کی شمولیت کی تجویز کو پاکستان میں کئی حلقوں کی طرف سے سراہا جا رہا ہے اور اسے علاقائی استحکام کے لیے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ بیجنگ میں پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ ان کا ملک اور پاکستان سی پیک کو افغانستان تک بڑھا دینے کے امکان کا جائزہ لیں گے۔ چینی وزیر خارجہ کے بقول ستاون بلین ڈالر مالیت کے اس منصوبے سے پورے خطے کو فائدہ پہنچ سکتا ہے اور مجموعی ترقی کی رفتار بھی تیز تر بنائی جا سکتی ہے۔ اس ملاقات میں پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف اور ان کے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی شریک ہوئے۔پاکستان میں سیاسی مبصرین نے چینی وزیر خارجہ کی اس تجویزکا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم چند تجزیہ نگاروں کے خیال میں یہ کام اتنا آسان نہیں ہو گا۔ معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے اس تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کوبتایا، ’’خطے کے تمام ممالک امن چاہتے ہیں تا کہ معاشی ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔ تاہم بھارت اور امریکی عزائم ان مقاصد کے حصول میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔ پاکستان خلوص کے ساتھ افغانستان سے بہتر تعلقات چاہتا ہے اور اگر انٹیلیجنس شیئرنگ اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق کابل حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ طے ہو جائے اور دونوں ملکوں کے باہمی معاملات میں بھی واضح بہتری آ جائے، تو افغانستان اور خطے کے دوسرے ممالک باآسانی سی پیک کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اگر کابل حکومت طویل المدتی مفادات کو پیش نظر رکھے، تو اس منصوبے میں افغانستان کی شمولیت خود اس کے لیے بھی بہت بہتر رہے گی۔ آج انہیں امریکا پیسے دے رہا ہے، لیکن کل جب ایسا نہیں ہو گا، تو پھر افغان معیشت کیسے چلے گی؟‘‘
↧