شمالی کوریا نے ایک نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعوی کیا ہے اور جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ براعظم امریکہ کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس تازہ تجربے کے بعد شمالی کوریا کے سرکاری ٹیلی وژن سے اعلان کیا گیا ہے شمالی کوریا نے جوہری ریاست بننے کا مشن پورا کر لیا ہے۔ شمالی کوریا کے مطابق یہ نیا ہواسانگ 15 میزائل طاقت ور ترین میزائل ہے اور اسے منہ اندھیرے لانچ کیا گیا۔ یہ میزائل جاپان کے پانیوں میں جا کر گرا تاہم اس کی اڑان شمالی کوریا کی جانب سے تجربہ کیے گئے ماضی کے سبھی میزائلوں سے زیادہ بلند تھی۔
جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اس نے جواب میں پریسزژن سٹرائک میزائل یا تیر بہ ہدف میزائلوں کی مشقیں کی ہیں۔ امریکی محکمہِ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے اس ممکنہ تجربے کا جائزہ لے رہا ہے۔ جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یوناپ کے مطابق مذکورہ میزائل جنوبی پیونگان صوبے میں پیونگ سونگ سے مشرق کی جانب اڑا۔ اس سال شمالی کوریا نے متعدد بیلسٹک میزائلوں کے تجربے کیے ہیں جن میں ان کا پہلا بین الابرِعاظمی بیلسٹک میزائل بھی شامل ہے۔
اسی دوران میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی سطح پر کشیدگی میں اٰضافہ ہوا ہے۔ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے جوہری اسلحے کے پروگرام پر عمل پیرا ہے۔ پیانگ یانگ نے اپنے میزائل پروگرام کے منصوبے کو راز میں بھی نہیں رکھا کہ وہ ایسا میزائل بنانا چاہتا ہے جو امریکہ کی سرزمین کو نشانہ بنا سکے اور یہ کہ اس نے ہائڈروجن بم تیار کر لیا ہے۔ گذشتہ ماہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کی جانب سے جوہری حملے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔