↧
پیشہ ور صاحبو تم بھکاری نہیں
کچھ عرصے میں مسافر جب ان مجبوروں لاچاروں کو پہچاننے لگتے تو یہ کسی اور روٹ کی بس یا ویگن پکڑ لیتے۔ اب یہ کارڈ ہولڈر خاصے نایاب ہو چکے ہیں۔
آمدنی قرض کی شکل میں ہو کہ خیرات بس آتی رہے۔ مگر جو بھی مال آتا ہے وہ ریڑھا کھینچنے والا اپنی جیب میں ڈال لیتا ہے۔ ریڑھے پر بٹھائی قوم کو دو وقت کی روٹی اور دلاسے کے سوا عموماً کچھ نہیں ملتا۔ چند ممالک نے ایک اور تکنیک ایجاد کی ہے۔ وہ دھمکی کی بنیاد پر امداد، خیرات و قرض اکھٹا کرتے ہیں۔ اگر تم نے ہماری مدد نہ کی تو ہمیں دہشت گرد کھا جائیں گے اس کے بعد تمہاری باری ہے۔ پھر مت کہنا کہ بروقت وارننگ نہیں دی۔ اگر تم نے ہمارا وظیفہ بند کیا تو بے روزگاری پھیلے گی اور مذہبی شدت پسند اس بے روزگار خام مال کو استعمال کرتے ہوئے اقتدار پر ووٹ یا بنا ووٹ قبضہ کر لیں گے۔ لہذا ہمیں ریاست چلاتے رہنے کے لیے پیسے بھی دو، سفارتی مدد بھی اور اسلحہ بھی۔ یہ تم ہم پر نہیں خود پر احسان کرو گے۔ خبردار جو کردار کشی کی۔
↧